۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
ملکھیڑ،گلبرگہ

حوزہ/ مسجد شیعہ اثناء عشری، ملکھیڑ ،گلبرگہ میں ولادت حضرت فاطمہ زہراؑ کی مناسبت سے جشن کا اہتمام اور پرچم حرم امام حسین (ع) کی زیارت کرائی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مسجد شیعہ اثناء عشری، ملکھیڑ ،گلبرگہ میں ولادت حضرت فاطمہ زہراؑ کی مناسبت سے جشن کا اہتمام اور پرچم حرم امام حسین (ع) کی زیارت کرائی گئی۔جسکی نظامت شاعر و عالم مولانا سید مدبر حسین (علی پور) نے انجام دی۔محفل میں اہلسنت برادران کو نظر میں رکھتے ہوئے ناظم محفل مولانا مدبر حسین صاحب نے کہا کہ اسلام کے دشمن ہمیں الگ کرنا چاہتے ہیں مگر جس طرح حروف تہجی میں س ش ساتھ ساتھ ہیں ویسے ہی س سے سنی اور ش سے شیعہ ساتھ ساتھ ہیں۔

محفل کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا جسے جناب سید کاظم صاحب اور مولانا حاجی محمد علی نجفی نے انجام دیا۔بعدہ حیدرآباد سے مدعو مہمان قصیدہ خوانوں نے اپنا نذرانہ عقیدت پیش کیا۔اور مکتب اہلبیتؑ کے نونہالوں نے اپنے معروضات پیش کیے۔رضا حسین خان نے چہاردہ معصومینؑ کے مختلف احادیث کو بیان کیا، جس میں امام کاظمؑ کی اس حدیث پر سامعین نے خوب سراہا۔ معرفت خدا کے بعد سب سے بڑی عبادت ظہور کا انتظار ہے۔اس کے بعد ابرار حسین خان نے خطبہ فدک سے منتخب جملوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے ہم اہلبیتؑ کی امامت کو اس لیے واجب کیا تاکہ قوم و ملت کے درمیان اختلاف نہ ہو۔پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے حیدر حسین خان نے الجار ثم الدار (پہلے پڑوسی پھر گھر والے) کے واقعے کو بیان کرتے ہوئے یہ کہا کہ ہمیں مطلبی نہیں ہونا چاہیے بلکہ پہلے دوسروں کی بھلائی سونچو پھر اپنے لیے دعاء خیر طلب کریں۔اس کے بعد محمد عابد حسین خان نے حضرت زہراؑ کے چند ناموں کی تشریح کی جس میں فاطمہؑ کا مطلب بتاتے ہوئے کہا کہ فاطمہؑ یعنی وہ جو اپنے چاہنے والوں کو جہنم کی آگ سے بچائے۔

منعقدہ جشن میں شعراء اور خطباء بھی موجود رہے۔ جشمیں جناب سید عباس باقری،جناب سرفراز، جناب لئیق علی لئیق،نے اپنے اپنے کلام پیش کئے۔درگاہ حضرت سلطانہ خونجامہ صاحبہ گلبرگہ کے متولی جناب سید صابر حسینی صاحب نے بہترین انداز میں اپنا کلام پیش کیا جس پر تمام حاضرین نے خوب سراہا: ساری فوج یزید پر بھاری/ تیرا اصغر ہے فاطمہ زہراؑ۔ مظہر حق تعالیٰ ذات تیری/ تو ہی حق پر ہے فاطمہ زہراؑ۔

سامعین کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید باقر حسین نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اور تیرا معصومین سبھی کے سبھی مردوں میں سے تھے مگر خواتین میں کوئی راہنما نہیں بنا سوائے حضرت فاطمہؑ کے۔اس موقع پر مولانا محمد حسین رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس طرح قرآن کریم کو چھونے کے لیے جسمانی طہارت ضروری ہے اسی طرح حضرت فاطمہؑ مطہرہ کی عظمت سمجھنے کے لیے ذہنی و معنوی طہارت ضروری ہے۔

سترہ سال ملکھیڑ میں امام جمعہ و جماعت کے فرائض انجام دینے والے مولانا حاجی محمد علی نجفی نے بھی ملکھیڑ کے مومنین میں مذہبی شعور کو دیکھتے ہوئے کہا کہ مسجد اور مومنین کے اس موجودہ مذہبی ترقی کے پیچھے ان تمام بزرگ حضرات کی محنتیں پوشیدہ ہیں جو اس وقت ہمارے درمیان نہیں ہیں اور ان سب کے لئے آپ نے دعاء مغفرت بھی فرمائی اور محفل میں موجود اہلسنت برادران کو نگاہ میں رکھتے ہوئے کہا کہ ملکھیڑ میں ہمیشہ سے شیعہ سنی اتحاد رہا ہے خصوصاً ماہ محرم کے جلوس میں یہ اتحاد کافی زیادہ واضح طور پر نظر آتا ہے۔

اسکے بعد ناظم محفل نے صدر محفل حجۃ الاسلام مولانا میر اظہر حسین مدرس حوزہ علمیہ باقر العلوم علی پور و رکن وقف بورڈ کرناٹکا کو دعوت دی جسمیں مولانا موصوف نے کہا کہ آج ہم اپنے مذہبی مقامات کو محفوظ کرنے کے لئے وقف بورڈ میں وارثین کے نام درج کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، وارث کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنی ملکیت کی حفاظت کرے تو پھر ہمارا ایمان ہے کہ امام علی باب العلم ہیں اور ہم ان کے وارث تو کیوں نہ علمی میدان میں آگے آئیں اور اس طرح دنیا کو سونچنے پر مجبور کردیں کہ جب یہ لوگ اتنے پڑھے لکھے ہیں تو ان کے سردار و راہنما کا علمی معیار کتنا بلند ہوگا۔

اور آخر میں فارسی کہ اس جملہ کے ذریعہ اپنی گفتگو کو تمام کیا؛ با علی از یا علی یک نقطہ کم دارد ولی/یا علی گفتن کجا و با علی بودن کجا۔ یا علی اور با علی میں صرف ایک نقطہ کا فرق ہے/مگر صرف یا علی بولنے میں اور علی کے ساتھ ہونے میں کافی زیادہ فرق ہے.خدا ہم سب کو علی علی بولنے کے ساتھ مولا علی کے ہمراہ ہونے کی توفیق عنایت فرمائے۔

محفل کے اختتام پر حافظ مولانا مرزا صادق علی بیگ (امام جمعہ و جماعت ملکھیڑ)نے سورہ اسراء آیت ٣٤ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر عہدہ دار سے اس کی ذمہ داریوں کے بارے میں سوال ہوگا کہ کس طرح اس نے اپنے عہدہ کے فرائض انجام دیئے۔

آخر میں ان تمام علماء و شعراء و مداحان اور مومنین سے جو محفل میں تشریف لائے تھے،مسجد شیعہ اثناء عشری اور انجمنِ محبانِ اہلبیتؑ کی جانب سے شکریہ ادا کیا اور روضہ امام حسینؑ و روضہ حضرت عباسؑ کے پرچم کی زیارت کرائی گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .